جواب:
اول تو یہ کہ زکوٰۃ اور صدقاتِ واجبہ کی کامل ادائیگی کیلئے لازم ہے کہ ان کا مصرف قرآنِ مجید میں بیان کردہ مصارف میں سے ہو اور اسے بغیر کسی عوض کے مالک بنایا جائے، جبکہ مسجد ان مصارف میں شامل نہیں ہے۔ یہ بھی ذہن نشین رہے کہ مسجد خالص شعائر اسلام میں سے ہے اور زکوٰہ مال کا میل کچیل ہے، اس لیے مسجد پر اپنے مال کی میل کچیل خرچ کرنے کی بجائے اصل مال سے عطیہ کیا جانا چاہیے۔ لہٰذا زکوٰۃ کی رقم مسجد کی تعمیر و مرمت اور آبادکاری پر خرچ کرنے فقہاء کرام نے اجات نہیں دی البتہ نفلی صدقات اور عطیات مسجد کی ضروریات میں صرف کیے جاسکتے ہیں۔
مدرسہ کی زمین خریدنے یا تعمیر کے لیے زکوٰۃ اور صدقاتِ واجبہ کی رقوم خرچ کی جاسکتیں ہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔