جواب:
زکوٰۃ کے آٹھ مصارف ہیں جن میں سے ایک ’فی سبیل اللہ‘ ہے۔ فقہاء فرماتے ہیں کہ کسی بھی نیک کام میں مالِ زکوٰۃ استعمال کرنا فی سبیل اللہ یعنی راہِ خدا کے مصرف میں آتا ہے۔ تمام مصارف کی طرح فی سبیل اللہ کے مصرف پر خرچ کی گئی زکوٰۃ کی رقوم پر زکوٰۃ ادا کرنے والے کی ملکیت ختم ہو جاتی ہے، اگر ملکیت کا گمان رکھا جائے تو زکوٰۃ ادا نہیں ہوگی۔
الدرالمختار، کتاب الزکوٰۃ، باب المصرف، 3: 335
اگر مجوزہ راستے یا نالی کو نہ تو حکومت بنا رہی ہے اور نا وہاں کوئی ایسا صاحبِ استطاعت شخص موجود ہے جو نفلی صدقہ سے اسے بنانے کے لیے تیار ہو تو زکوٰۃ کی رقوم سے فی سبیل اللہ کے مصرف کے تحت ایسا راستہ یا نالی و پُلی بنانا جائز ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔