جواب:
مرحوم کے کفن دفن، قرض (اگر ہے تو اس کی) ادائیگی اور وصیت (اگر مرحوم نے کی ہے تو اس کو) پورا کرنے کے بعد مرحوم کا ترکہ مرحوم کے بھتیجوں میں تقسیم ہوگا۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
أَلْحِقُوا الْفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا فَمَا بَقِيَ فَلِأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَرٍ.
میراث اُس کے حق دار لوگوں کو پہنچا دو اور جو باقی بچے تو وہ سب سے قریبی مرد کے لیے ہے۔
صورت مسئلہ کے مطابق بھتیجوں کی موجودگی میں بھانجے وارث قرار نہیں پاتے۔ قابلِ تقسیم ترکہ صرف بھتیجوں میں برابر تقسیم ہوگا۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔