جواب:
’إنْ شَاءَاللہ‘ کا معنیٰ ہے ’اگر اللہ نے چاہا‘۔ جب خطیب صاحب نے حاضرین کو کسی کام کے لیے آنے کی دعوت دی تو حاضرین نے اسے اللہ کے چاہنے کے ساتھ مشروط کیا، جس پر زور دینے کے لیے خطیب صاحب نے کہا کہ ’ان شاءاللہ نہیں، ضرور آنا ہے‘۔ خطیب موصوف کو یا کسی کو بھی اس انداز سے یہ نہیں کہنا چاہے کیونکہ اس طرح دینی شعار کے تمسخر کا راستہ کھلتا ہے اور یہ عُرف بن جاتا ہے۔ بظاہر موصوف کے اس جملے سے ’ان شاءاللہ‘ کا تمسخر یا توہین مقصود نہیں تھی اور اس کی تاویل بھی ممکن ہے اس لیے اولین فرصت میں خطیب صاحب سے وضاحت طلب کرنی چاہیے کہ اس جملے سے ان کی کیا مراد تھی۔ تاہم ان کی اقتداء ترک کرنا درست نہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔