جواب:
مسجد کی دیواروں پر قرآنی آیات اور احادیثِ مبارکہ یا درود و سلام لکھنے میں کوئی حرج نہیں۔ جن فقہاء کرام نے مساجد کی دیواروں پر لکھنے سے منع کیا ہے ان کا مقصد دیوار گرنے یا رنگ اتر کر نیچے گرنے سے بےادبی ہونے سے بچانا ہے۔ دورِ حاضر میں دیواریں پکی ہوتی ہیں اور لکھائی بھی سنگِ مرمر یا پتھر کی ٹائلوں پر ہوتی ہے اس لیے بےادبی کا امکان بھی نہ ہونے کے برابر ہے۔ یوں بےادبی کا احتمال نہ ہونے کی وجہ سے مسجد کی دیوار پر لکھنے کی گنجائش ہے، مگر منگھڑت روایات اور موضوع اقوال جن کی کوئی اصل نہ ہو‘ انہیں مسجد کی دیواروں پر لکھنا اور لکھوانا قابلِ مذمت ہے جس کی ہر طرح سے حوصلہ شکنی ہونی چاہیے۔ مسجد انتظامیہ اور اہلِ علم کا فرض ہے کہ مسجد کو علم و تحقیق کا گہوارہ بنائیں جہاں سے عام مسلمان کو علمی و تحقیقی مواد میسر ہو نہ کہ من گھڑت اقوال جو خود بےاصل ہوں۔
محراب اور سمتِ قبلہ کی دیوار کے جتنے حصے تک نمازی کی سیدھی نظر نماز کی حالت میں جاسکتی ہے، اتنے حصے پر نقش و نگار بنانا یا کوئی عبارت لکھنا پسندیدہ نہیں ہے، کیونکہ ان سے نماز میں دھیان بٹتا ہے۔ مسجد ہال کی اندرونی دائیں اور بائیں دیواروں پر قرآنی آیات، اسماء الحسنیٰ، اسمائے نبوی ﷺ، منسون دعائیں اور مسجد کے احترام اور اخلاقِ حسنہ کے متعلق احادیثِ صحیحہ لکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔