جواب:
مسجد کی تعمیرِ نو کے سلسلے میں اگر بیت الخلاء کی جگہ تبدیل کرنا مقصود ہے تو یہ مصالح مسجد میں سے ہے۔ ایسی صورت میں اگر نقشہ کے مطابق بیت الخلاء ایسی جگہ پر آ رہی ہیں جہاں پہلے مسجد شرعی تھی تو بامر مجبوری ایسا کرنا جائز ہے۔فقہی قاعدہ ہے کہ ’الْأُمُورُ بِمَقَاصِدِهَا‘ یعنی ہرکام کی اچھائی اور برائی کا دارومدار اس کے مقصد پر ہے۔ مسئلہ ہذا میں مسجدِ شرعی کی جگہ کسی اور استعمال میں لانے کا مقصد مسجد کی اہانت یا اسے غیرآباد کرنا نہیں بلکہ یہ تغیر و تبدل مسجد میں توسیع کی غرض سے ہو رہا ہے اور مقصود نمازیوں کے لیے آسانی پیدا کرنا ہے، اس لیے یہ جائز ہے۔ جواب کی مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے:
کیا مسجد کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنا جائز ہے؟
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔