جواب:
ولی کے مختلف معانی ہیں، جب ولی اللہ کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے اس سے مراد اللہ کا دوست ہوتا ہے۔ قرآن و حدیث میں یہ اصطلاح جگہ جگہ استعمال ہوئی ہے۔ ہر وہ شخص جو شریعت کا پابند ہو وہ اللہ کا دوست ہے۔ اگر کوئی شخص پابندِ شرع بھی ہو اور عالمِ دین بھی ہو تو اس کا درجہ نہایت اعلیٰ ہوتا ہے جبکہ مجدد تو ہوتا ہی اللہ تعالیٰ کا چنیدہ بندہ ہے، اس لیے وہ اللہ تعالیٰ کا ولی ہوتا ہے۔ لازم نہیں ہے کہ ہر ولی اللہ مجدد بھی ہو، لیکن ہر مجدد ولی اللہ ہوتا ہے۔ اس لیے عالمِ دین اور پھر مجددِ دین عام اولیاء اللہ سے افضل ہوتا ہے۔
مزید وضاحت کیلئے ملاحظہ کیجیے ’اولیاء اللہ کی کیا پہچان ہے؟‘ اور ’مجدد کے خواص کیا ہیں؟‘
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔