جواب:
اجرت کی مذکورہ صورت جائز نہیں ہے کیونکہ اجرت کا معلوم ہونا ضروری ہے۔ ممکن ہے کہ بھینس دودھ نہ دے یا دو کلو سے کم دے، یوں یہ معاملہ اجارہ کے اصول کے خلاف بنے گا۔ اس لیے اجرت کا طے ہونا ضروری ہے، اجرتِ مجہولہ کے ساتھ عقدِ اجارہ جائز نہیں ہے۔ حدیثِ مبارکہ میں ہے:
عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ اسْتِئْجَارِ الْأَجِيرِ حَتَّى يُبَيَّنَ لَهُ أَجْرُهُ.
’’حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اس وقت تک کسی شخص کو مزدوری پر رکھنے سے منع فرمایا ہے جب تک اس کی اجرت واضح نہ کر دی جائے۔‘‘
مذکورۃ الصدر حدیث مبارک سے معلوم ہوا کہ کسی شخص سے کام کروانے سے پہلے اس کی اجرت طے کرنا لازم ہے یہی وجہ ہے کہ اصولیین اور فقہاء کرام نے بھی عقد اجارہ کی شرائط میں بیان کیا ہے کہ اجرت کام کرنے سے پہلے معلوم ہونی چاہیے جیسا کہ مجلة الأحكام العدلية میں صحت اجارہ کی شرائط میں لکھا ہے:
يُشْتَرَطُ أَنْ تَكُونَ الْأُجْرَةُ مَعْلُومَةً.
’’ضروری ہے کہ اجرت معلوم ہو۔‘‘
لجنة مكونة من عدة علماء وفقهاء في الخلافة العثمانية، مجلة الأحكام العدلية، 1: 86، آرام باغ، كراتشي: نور محمد، كارخانه تجارتِ كتب
لہٰذا آپ کے عزیز کا مذکورہ معاملہ جائز نہیں ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔