جواب:
آپ کے سوالات مختصر جوابات درج ذیل ہیں:
1۔ کسی نیک ہستی کے دربار پر جا کر دعا مانگنا یا کسی دربار کے زائرین کے لیے کھانے کا اہتمام کرنے کی منت ماننا جائز عمل ہے۔ البتہ اس بات کا خیال رکھا جائے کہ دعا صرف اللہ تعالیٰ سے کی جانی چاہیے۔ دعا میں کسی صالح شخصیت، عملِ صالح یا صفاتِ الٰہی کا وسیلہ پیش کرنا جائز ہے۔ منت بھی کسی عبادت کی مثل ہونی چاہیے، کسی غیرشرعی عمل کی منت ماننا اور اسے پورا کرنا چائز نہیں ہے۔
2۔ موزوں طریقہ صرف اور صرف ایک ہے، اور وہ یہ کہ جو بھی مانگا جائے وہ صرف اللہ سے مانگا جائے، منت بھی وہی پوری کی جائے جو شرعاً درست اور جائز ہو۔ کسی نبی، ولی یا صالح شخصیت کے توسُّل سے دعاء کرنا مطلقاً درست ہے، خواہ مردہ ہو یا زندہ۔
ان سوالات کے تفصیلی جوابات جاننے کے لیے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی درج ذیل کتب کا مطالعہ کریں:
1۔ کتاب التوسل
2۔ مسئلہ استغاثہ اور اس کی شرعی حیثیت
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔