جواب:
آپ یہ رقم کسی اسلامی بینک میں رکھ کر اس سے حاصل ہونے والا منافع وصول کر سکتے ہیں۔ اس منافع کو آپ خود بھی استعمال کر سکتے ہیں اور اپنی ہمشیرہ کو بھی دے سکتے ہیں۔ مشکلات کے باوجود اسلامی بینکوں میں ممکنہ حد تک شرعی اصول وضوابط کا اہتمام کیا جا رہا ہے اور مزید بہتری کی کوششیں بھی جاری ہیں۔ لیکن سودی بینک میں رقم پر منافع وصول کرنا جائز نہیں ہے، کیونکہ وہ اصل میں منافع نہیں بلکہ متعین اضافہ ہوتا ہے جو رقم جمع کراتے وقت ہی طے کر دیا جاتا ہے، یہی سود ہے جس کے حرام ہونے میں تمام مسلمان علماء کا اتفاق ہے۔ سود کے حرام ہونے پر قرآن وحدیث کی صریح نصوص وارد ہوئی ہیں۔ اصولاً بھی اسلامی بینکوں کی سہولت کے ہوتے ہوئے سودی بینکوں سے منافع حاصل کرنے کا جواز نہیں بنتا، اس لیے آپ کسی بھی اسلامی بینک میں رقم جمع کروا کر اس پر منافع حاصل کر سکتے ہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔