جواب:
ہم تقدیر جاننے کے مکلف نہیں ہیں بلکہ تقدیر پر ہمارا ایمان ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کا علم ہے جو کچھ لکھا گیا ہے اللہ تعالیٰ کے علم میں ہے۔ رزق کے بارے میں قرآن مجید میں جا بجا واضح فرمایا گیا کہ رزق حلال کی تلاش کرو۔ پاک چیزیں اور حلال کھایا کرو۔ ہم اس فرمان کے مکلف ہیں البتہ حدیث پاک میں آتا ہے کہ :
لَا يُرُدُّ القضاءَ اِلا الدُّعاءُ.
(رواه الترمذی)
تقدیر نہیں ٹلتی مگر دعا سے۔
علماء کرام فرماتے ہیں کہ تقدیر کی دو اقسام ہیں :
معلق تقدیر دعا اور صدقات سے بدل جاتی ہے۔ اور مبرم تقدیر وہ اٹل ہے اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوتی۔ (واللہ اعلم)
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔