جواب:
بیعت سے مراد کسی پابند شرع یعنی قرآن و سنت پر عمل کرنے والا ہو، اہل سنت والجماعت کو ماننے والا ہو، فرائض واجبات، سنت مؤکدہ، غیر مؤکدہ یہاں تک کہ مستحبات کا بھی پابند ہو اور حرام مکروہ تحریمی، تنزیہی اور مباح سے پرھیز کرنے والا ہو کے ہاتھ پر یہ وعدہ کرنا کہ آیندہ میں اوامر یعنی اللہ اور رسول علیہ الصلواۃ والسلام کے حکم پر عمل کروں گا اور ممنوعات سے پرہیز کروں گا۔
صحابہ کرام ان امور پر آقا علیہ الصلواۃ والسلام کی بیعت کرتے تھے۔
بیعت کا اصل مقصد بھی یہ ہے کہ چونکہ عام بندہ اکثر طور پر خود عمل کرنے میں غافل اور سست ہوتا ہے جب کسی متقی شخص سے نسبت ہو جائے تو وہ آہستہ آہستہ با عمل مسلمان بن جاتا ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔