جواب:
مذکورہ حدیث پاک بالکل صحیح ہے اور امام بخاری نے روایت کی ہے لیکن ہمیشہ یہ اصول
یاد رکھے کہ کبھی بھی قرآن مجید کی ایک آیت یا ایک حدیث پاک لے کے فیصلہ نہیں کیا جاسکتا۔
اس لیے کہ اکثر طور پر نفی اور اثبات دونوں موجود ہوتے ہیں۔ اب مذکورہ حدیث درست اور
بالکل صحیح ہے لیکن بخاری شریف کی دوسری حدیث اس کی تفسیر اور تشریح کرتی ہے۔ فرمان
نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے :
لا ينظُرُ الله يوم القيامة اِلیٰ من جَرّازاده بطراً.
(صحيح بخاری)
کہ اللہ پاک قیامت کے دن اس شخص کو رحمت کی نگاہ سے نہیں دیکھے گا جس نے شلوار تکبر کی وجہ سے نیچے رکھی ہو۔
تو معلوم ہوا کہ اس میں اصل علت تکبر ہے۔ اگر تکبر اور نجاست سے محفوظ ہو تو شلوار کو ٹخنوں سے نیچے رکھنا بھی جائز ہے لیکن پھر اگر آقا علیہ الصلوۃ والسلام کے عمل مبارک پر عمل کیا جائے تو افضل اور باعث اجر و ثواب ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔