داڑھی کا شرعی حکم کیا ہے؟


سوال نمبر:813
کیا داڑھی سنت موکدہ ہے؟ کیا انسانی جسم کے کسی عضو پر شدت کے ساتھ ‘واجب‘ کا حکم لگایا جا سکتا ہے، جبکہ سوائے داڑھی کے اور کسے عضو پر ایسا حکم ثابت نہیں۔

داڑھی، مشرک و مسلمان میں فرق کرتی ہے، اب سبھی داڑھی رکھتے ہیں، تو ایک مجتہد کی نظر اس کہاں رکھے گی؟

  • سائل: محمد عثمان خاںمقام: فیصل آباد
  • تاریخ اشاعت: 25 مارچ 2011ء

زمرہ: داڑھی کی شرعی حیثیت

جواب:
داڑھی مطلقاً واجب ہے اور بقدر قبضہ رکھنا سنت ہے۔ بعض احکام عقلی دائرہ سے باہر ہوتے ہیں۔ ضروری نہیں کہ اس میں عقل کا کوئی دخل ہو لیکن پھر بھی دیکھیں ختنہ کروانا یہ بھی ایک عنصر کو کاٹنا ہے، یہ بھی سنت مؤکدہ ہے اور لوگ اس پر فرض سے بھی زیادہ عمل کرتے ہیں۔

دوسری بات جو آپ نے لکھی ہے کہ اگر سبھی داڑھی رکھتے ہیں تو پھر؟

حدیث پاک میں آتا ہے : واعفو اللحی. ڈارھی رکھو۔ وخالفو المشرکين. اور مشرکوں کی مخالفت کرو۔ چونکہ اس وقت مشرک لوگ داڑھیاں کاٹتے تھے اس لیے فرمایا تم داڑھیاں رکھو تو اس سے مراد یہ نہیں کہ اگر وہ داڑھی رکھنا شروع کر دیں تو ہم نہ رکھیں بلکہ تہذیب و ثقافت اور رہن سہن کے طریقوں میں سنت کی پابندی ضروری ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: صاحبزادہ بدر عالم جان

✍️ مفتی تعارف

یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔