کیا دوسری شادی کے لیے پہلی بیوی سے اجازت لینا ضروری ہے؟


سوال نمبر:814
کیا دوسری شادی کے لیے پہلی بیوی سے اجازت لینا ضروری ہے؟

  • سائل: فیصل محمود عًمانیمقام: کراچی، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 26 مارچ 2011ء

زمرہ: نکاح

جواب:
شرعی طور پر پہلی بیوی سے اجازت لینا فرض، واجب یا سنت نہیں ہے یعنی ضروری نہیں ہے۔

قرآن مجید میں فرمایا :

فَانكِحُواْ مَا طَابَ لَكُم مِّنَ النِّسَاءِ مَثْنَى وَثُلاَثَ وَرُبَاعَ.

(النِّسَآء ، 4 : 3)

"ان عورتوں سے نکاح کرو جو تمہارے لئے پسندیدہ اور حلال ہوں، دو دو اور تین تین اور چار چار (مگر یہ اجازت بشرطِ عدل ہے)۔"

یہ آیت کریمہ مطلق ہے اس میں اجازت کی کوئی قید نہیں۔ صرف آگے بیان جو ہو رہا ہے کہ اگر بیویوں کے درمیان انصاف نہ کرنے کا اندیشہ ہو تو ایک ہی کافی ہے۔

چونکہ دوسری بیوی پہلی کے ساتھ ہی رہے گی لہذا مناسب ہے کہ پہلی بیوی سے مشورہ ہو تاکہ بعد میں آئے دن لڑائی جھگڑا نہ ہو، کیونکہ اگر اس سے مشورہ نہ لیا جائے تو دوسری کو برداشت کرنا پہلی کے لیے بہت ہی مشکل ہے لہذا ضروری نہیں ہے لیکن مناسب ضرور ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: صاحبزادہ بدر عالم جان

✍️ مفتی تعارف

یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔