جواب:
صاحب ھدایہ فرماتے ہیں :
ولا بأس ببيع العصير من يعلم انه ينخده خمراً لان المعصية لاتقام بعينه بل بعد تغييره.
انگور کے شیرہ کو بیچنا جائز ہے اگرچہ خریدنے والا اس سے شراب بنائےگا اس لیے کہ اس میں بعینہ گناہ نہیں ہے بلکہ جب یہ شیرہ شراب بن جائے تو پھر تجارت جائز نہیں ہے۔
(هدايه، 2 : 400)
اس پر قیاس کرتے ہوئے خالی بوتلوں کی تجارت جائز ہے اگرچہ خریدار اس کو شراب کے لیے استعمال کرے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔