جواب:
اگر بنک مخصوص منافع دے اور نفع میں ہر ماہ کوئی کمی بیشی نہ ہو تو جائز نہیں ہے۔ اگر منافع میں کمی بیشی ہوتی ہے جیسا کہ پی ایل ایس اکاؤنٹ میں ہے تو جائز ہے۔ ہمارے نزدیک پی ایل ایس اکاؤنٹ جائز ہے کیونکہ اس صورت میں بنک سود کا معاہدہ نہیں کرتا بلکہ نفع و نقصان میں شراکت کی بنیاد پر معاہدہ ہوتا ہے جو کہ جائز ہے اور اس کی مثال شریعت میں مضاربت ہے۔ اس لیے یہ صورت جائز ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔