جواب:
صورت مسؤلہ میں آپ کا نکاح خالہ زاد بہن سے جائز نہیں ہے چاہے وہ بڑی ہو یا
چھوٹی۔
حدیث مبارکہ میں آتا ہے :
يحرم من الرضاع ما يحرم من النسب. (اوکما قال)
نسب سے جو رشتے حرام ہیں وہی رضاعت (دودھ پینے) سے بھی حرام ہوجاتے ہیں۔
ھدایہ میں ہے :
ولا باُمّه من الرضاعة ولا باخته من الرضاعة.
اپنی رضاعی ماں اور رضاعی بہن سے نکاح جائز نہیں ہے۔
آپ کی خالہ کی تمام بیٹیاں آپ کی رضاعی بہنیں ہیں اس لیے ان کے ساتھ آپ کا نکاح جائز نہیں ہے البتہ آپ کا دوسرا بھائی جس نے اس خالہ کا دودھ نہیں پیا وہ ان کی بیٹیوں سے شادی کر سکتا ہے۔ چونکہ رضاعت کی وجہ سے خالہ آپ کی ماں بن گئی ہے اس لیے اس کی ساری اولاد آپ کے رضاعی بہن بھائی ہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔