جواب:
یہ ضروری نہیں کہ ہر حکم الٰہی کی علت یا منطق ہمیں معلوم ہو البتہ قرآن مجید میں ارشاد ربانی ہے کہ سزا دیتے وقت مومنین یعنی مسلمانوں کی ایک جماعت موجود ہو تاکہ وہ ان سے عبرت حاصل کریں کہ یہ فعل بہت ہی بُرا اور عنداللہ گناہ کبیرہ ہے۔
قرآن مجید میں ہے :
وَلْيَشْهَدْ عَذَابَهُمَا طَائِفَةٌ مِّنَ الْمُؤْمِنِينَo
(النُّوْر ، 24 : 2)
اور چاہئے کہ ان دونوں کی سزا (کے موقع) پر مسلمانوں کی (ایک اچھی خاصی) جماعت موجود ہوo
سزا بھی عبرت انگیز ہو اور دوسروں کو پتہ چلے کہ یہ مجرم زانی ہے اس لیے اس کو ذلت آمیز سزا دی جارہی ہے تاکہ آئندہ کے لیے کوئی اس فعل کی جرات نہ کرے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔