جواب:
عن سلمان قال قراءت في التورة ان برکة الطعام الوضوء بعده فذکرت ذالک للنبي صلي الله عليه وآله وسلم فقال رسول الله صلي الله عليه وآله وسلم برکة الطعام الوضوء قبله والوضو بعده.
(رواه الترمذي وابو داود)
وعن ابن عباس ان النبي صلي الله عليه وآله وسلم خرج من الخلاء فقدم اليه طعام فقال اَلَا ناتيک الوضوء قال انما امرت الوضوء اذا قمت الي الصلوة.
(رواه الترمذي وابو داود)
حضرت سلمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے تورات میں پڑھا تھاکہ کھانے کے بعد وضو کرنے سے رزق میں برکت ہوتی ہے تو میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس کا ذکر کیا۔ فرمایا : رزق کی برکت تو کھانے سے پہلے اور بعد میں وضو کرنے سے ہوتی ہے۔
علماء کرام فرماتے ہیں کہ پہلے اور بعد میں وضو سے مراد ہاتھ دھونا اور کلی کرنا ہے نہ کہ اصطلاحی وضو۔ اس کی تشریح دوسری حدیث پاک سے ہوتی ہے۔
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم بیت الخلاء سے باہر نکلے تو لوگوں نے طعام پیش کیا اور عرض کی وضو کے لیے پانی پیش کریں؟ آپ علیہ والصلوۃ والسلام نے فرمایا مجھے صرف نماز کے لیے وضو کرنے کا حکم دیا ہے۔
اس سے معلوم ہوا کہ کھانے سے پہلے اور بعد میں جو وضو کا ذکر ہوا ہے اس سے مراد دونوں ہاتھوں کو دھونا اور کلی کرنا ہے۔ لیکن علما کرام فرماتے ہیں کہ اگر کوئی کھانے سے پہلے اور بعد میں وضو کرے تو یہ مستحب ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔