جواب:
اس میں دو باتیں ہیں :
1۔ جو رقم حج کی نیت سے کسی ایجنٹ کو یا بنک میں جمع کرائی جاتی ہے اس پر زکوۃ فرض نہیں ہے۔
2۔ دوسری بات یہ ہے کہ حج کی نیت سے رقم الگ کر دی جائے لیکن کسی بنک یا ایجنٹ کو نہیں دی ہے تو اس پر ایک سال گزرنے پر زکوۃ فرض ہے۔
بنک کی طرف سے اکثر حاجیوں کو ایئر پورٹ یا وہاں پہنچنے پر کچھ رقم خرچ کرنے کے لیے واپس کر دی جاتی ہے، اگر وہ رقم آپ کے پاس محفوظ ہے اور اس پر سال پورا ہوگیا تو اس پر زکوۃ فرض ہے اور اگر خرچ ہو گی تو کوئی حرج نہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔