حوالہ : صحیح بخاری، ج : 1، رقم الحدیث : 224، 225، 226، ترجمہ مولانا محمد داؤد
جواب:
یہ حدیث پاک بخاری شریف میں موجود ہے۔ امام بدرالدین عینی نے اپنی مشہور شرح بخاری
"عمدۃ القاری" میں اس حدیث پاک پر طویل بحث کی ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ آقا علیہ
والصلوۃ والسلام کی عادت کریمہ بیٹھ کر پیشاب کرتے تھے اور عذر کی بنا پر جواز کے لیے
کھڑے ہو کر پیشاب کیا تاکہ امت کو یہ مسئلہ معلوم ہو کہ اگر بیٹھنے کی جگہ نہ
ہو یا کوئی اور عذر ہو تو کھڑا ہو کر پیشاب کرنا جائز ہے، لیکن اس کو عادت نہیں
بنانا چاہیے۔
فرماتے ہیں :
انه صلی الله عليه وآله وسلم فعل ذالک للجواز فی هذه المرة و کانت عادته المستمرة البول قاعداً.
ایک مرتبہ آپ نے جواز کے لیے کھڑے ہو کر پیشاب کیا اور باقی ہمیشہ عادت یہ تھی کہ بیٹھ کر پیشاب کرتے تھے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔