کیا لڑکا اور لڑکی کا آپس میں‌ ایجاب و قبول کرنے سے نکاح ہوجاتا ہے؟


سوال نمبر:981
کیا ایک لڑکا تنہائی میں ایک لڑکی سے یہ کہے کہ تم فلان دختر فلاں ہوش و حواس میں فلاں ول فلاں سے نکاح کرتی ہو، کیا تمہیں قبول ہے۔ جواب ہاں۔ اور لڑکا کہ میں فلاں ولد فلاں ہوش و حواس میں فلاں دختر فلاں کو بیوی مانتا ہوں، یہ کلمات تین بار کہے۔ اس کے بعد دونوں قرآن مجید کی تلاوت کریں اور قرآن کو سامنے رکھ کر ساتھ رہنے عہد کا کرتے ہیں اور میاں بیوی والا عمل کرتے ہیں، کیا شادی ہوئی یا نہیں؟

  • سائل: شہزادمقام: دبئی، متحدہ عرب امارات
  • تاریخ اشاعت: 16 مئی 2011ء

زمرہ: نکاح

جواب:
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے :

لا نکاح الا بشهود.

نکاح منعقد نہیں ہوتا مگر دو گواہوں کی موجودگی میں۔

یہ حدیث پاک اس بات کی دلیل ہے کہ نکاح میں گواہ شرط ہے۔

صاحب ہدایہ فرماتے ہیں :

ولا ينعقد نکاح المسلمين الا بحضور شاهدين.

(هدايه، ج : 1، ص : 273، 274)

نکاح منعقد نہیں مگر دو گواہوں کی موجودگی میں۔

دو گواہ یعنی دو مرد یا ایک مرد اور دو عورتوں کی موجودگی کے بغیر صرف آپس میں ایجاب و قبول سے نکاح نہیں ہوتا۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: صاحبزادہ بدر عالم جان

✍️ مفتی تعارف

یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔